Sunday 11 August 2013

اللہ ُ اکبر



----------  ----------
From: saba sagar <gulerana43@yahoo.com>
Date: 2013/8/11
Subject: [] اللہ ُ اکبر
To: "notavailables@yahoogroups.com" <notavailables@yahoogroups.com>, "NICEpoetry_Group@yahoogroups.com" <NICEpoetry_Group@yahoogroups.com>, "NasreeN-GrouP@yahoogroups.com" <NasreeN-GrouP@yahoogroups.com>, "PakistanWritersClub-Riyadh@yahoogroups.com" <PakistanWritersClub-Riyadh@yahoogroups.com>, "Pehli_Nazar_Ka_Pyaar@yahoogroups.com" <Pehli_Nazar_Ka_Pyaar@yahoogroups.com>, "Pindi-Islamabad@googlegroups.com" <Pindi-Islamabad@googlegroups.com>, "pakistan-my-quest@yahoogroups.com" <pakistan-my-quest@yahoogroups.com>, "publishyourself@yahoogroups.com" <publishyourself@yahoogroups.com>, "queen_of_roses@yahoogroups.com" <queen_of_roses@yahoogroups.com>, "Rukhsana@yahoogroups.com" <Rukhsana@yahoogroups.com>, "raynbow@yahoogroups.com" <raynbow@yahoogroups.com>, "SALMANRIZWAN@yahoogroups.com" <SALMANRIZWAN@yahoogroups.com>, "SanaM_O_SanaM@yahoogroups.com" <SanaM_O_SanaM@yahoogroups.com>, "ShaanSe_Group@yahoogroups.com" <ShaanSe_Group@yahoogroups.com>, "Shaheen_Poetry_World@yahoogroups.com" <Shaheen_Poetry_World@yahoogroups.com>, "Shaheenz-com@yahoogroups.com" <Shaheenz-com@yahoogroups.com>, "Shaheenz_Poetry_Images@yahoogroups.com" <Shaheenz_Poetry_Images@yahoogroups.com>, "Shayarie_iShq_MoHabbat@yahoogroups.com" <Shayarie_iShq_MoHabbat@yahoogroups.com>, "Silent_Lovely@yahoogroups.com" <Silent_Lovely@yahoogroups.com>, "simple-islam@yahoogroups.com" <simple-islam@yahoogroups.com>, "Touch_Underworld@yahoogroups.com" <Touch_Underworld@yahoogroups.com>, "Tere_Tamana_Ha@yahoogroups.com" <Tere_Tamana_Ha@yahoogroups.com>, "Tere_ishq_Main@yahoogroups.com" <Tere_ishq_Main@yahoogroups.com>, "The-Karachi-World@yahoogroups.com" <The-Karachi-World@yahoogroups.com>, "To_Touch_The_Heart@yahoogroups.com" <To_Touch_The_Heart@yahoogroups.com>, "Touch_Last_Wish@yahoogroups.com" <Touch_Last_Wish@yahoogroups.com>, "the-criterion-world@yahoogroups.com" <the-criterion-world@yahoogroups.com>, "V_Hina@yahoogroups.com" <V_Hina@yahoogroups.com>, "vfun@yahoogroups.com" <vfun@yahoogroups.com>, "WoWToWoW@yahoogroups.com" <WoWToWoW@yahoogroups.com>, "wazirabad7@msn.com" <wazirabad7@msn.com>, "world_of_true_friend@yahoogroups.com" <world_of_true_friend@yahoogroups.com>, "worldmalayaliclub@yahoogroups.com" <worldmalayaliclub@yahoogroups.com>, "Yaadein_Meri@yahoogroups.com Yaadein_Meri@yahoogroups.com" <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>, "Youthfun@yahoogroups.com" <Youthfun@yahoogroups.com>, "younique_group@yahoogroups.com" <younique_group@yahoogroups.com>


 






اللہ ُ اکبر
عید کے روز مسجد میں قریب ہزاروں کا مجمع تھا۔اس عظیم الشان گروہ کے ایک آواز پر جھکنے اور اٹھنے کی ہم آہنگی کا نظارہ بڑا دل کش تھا۔اس کی دلکش  تصاویر مختلف میڈیاپر بھی دکھائی گئیں، سبحان اللہ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اتنے بڑے ہجوم میں کتنےایسے تھے  کہ جسمانی حرکات کی ہم آہنگی کے ساتھ اُن کے قلوب بھی ہم آہنگ ہوں۔اسلام وحدتِ خیال کے  بعد، کہ جسے اصطلاح میں ایمان کہا جاتا ہے، وحدتِ فی العمل کا سبق سکھانے آیا تھا۔اور اس اتحادِ عمل بلکہ وحدتِ عمل کے بہترین مظاہرے اسی قسم کے اجتماعات تھے۔لیکن غور کیجئے کہ اس ظاہری اتحادِ عمل میں حقیقی اتحادِ خیال و اعمال کا جذبہ کس حد تک کار فرما تھا؟مولوی صاحبان صف بہ صف، اِدھر اُدھر لوگوں کو نماز باجماعت کے مسئلے بتاتے پھرتے تھے۔وہ سمجھاتے تھے کے صفیں کس طرح سیدھی رکھنی چاہئیں۔دونوں پاؤں کے درمیان فاصلہ کس قدر ہونا چاہئے۔کندھے کے ساتھ کندھا نہ ملنے سے کتنا عذاب ہوگا۔پہلی صف میں بیٹھنے سے کس قدر ثواب ہوگا۔وقس علی ہذا۔ان میں سے کسی ایک نے بھی بتایا کہ مسلمانو! تم یہاں کس غرض  کے لئے جمع ہوئے ہو؟تمہیں نماز کیا پیغام دیتی ہے؟جماعت کےساتھ ملنا کیوں ضروری ہے؟ یہ اٹھنا بیٹھنا کیسا ہے؟ صفیں کیوں سیدھی ہونی چاہئیں؟ "امام" صرف ایک ہی کیوں ہوتا ہے؟ اور اس کی ایک آواز پر بلا چُون وچرا سب کو ایک ہی حرکت کیوں کرنی پڑتی ہے؟ وہ بھول جاتا ہے تو اسے یاد دلانے کیلئے اشارہ تو کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود اس کی متابعت کیوں کرنی ہوتی ہے اور کیوں اس کی بھول کا کفارہ(سجدۂ سہو کی شکل میں) ساری جماعت کو ادا کرنا پڑتا ہے؟ ایک وقت میں ایک ہی جماعت کیوں ہوتی ہے؟متعدد جماعتیں کیوں نہیں ہوسکتیں؟غیر مسلم میڈیا یا سیاح جب اس نظارے کو اپنے الفاظ میں بیان کرتے ہیں تو مسلمانوں کے ضبط و انضباط، وحدتِ خیال و عمل، یک نگہی، اور ہم آہنگی، اطاعت و تمسّک بالجماعت کی بےحد تعریف کرتے ہیں(بلکہ تمسخر اڑاتے ہیں زیادہ موضوع ہوگا)۔وہ اس حقیقت سےآشنا ہوچکے ہیں کہ یہ مظاہرہ اب صرف جسموں تک محدود ہوچکا ہے۔قلوب پر اس کا کچھ اثر  نہیں۔یہ ایک رسم بن کر رہ گیا ہے۔اس کی روح بالکل بھُلائی جا چکی ہے۔آج دنیا کی ہر قوم اپنی تمام قوت اس مقصد کے حصول کیلئے صرف کر رہی ہے کہ اُن کے افراد میں اتحادِ خیال و وحدتِ عمل پیدا ہو۔اُن کے قلب و نگاہ میں یک جہتی اور اُن کی حرکات و سکنات میں یگانگت ہوجائے۔وہ ایک "امامِ متفقہ علیہ" کی آواز پر سب کے سب جھک جائیں اور سب کے سب کھڑے ہوں۔اب اندازہ لگائیے کہ جس قوم میں یہ سب چیزیں بلا محنت و کاوش خود بخود موجود ہوں، لیکن اس سے کچھ نتیجہ برآمد نہ ہو، تو اُسے بے روح مظاہرہ نہیں  اور کیا کہا جائے گا؟
دنیا ضبط و انضباط کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی ہےمحض اس لئے کہ اس طرح اپنے اندر قوت پیدا کرکے کمزور قوموں کے خون سے اپنی تشنگی بجھانے کا سامان فراہم کرے۔لیکن ملتِ اسلامیہ میں یہ سب کچھ اس لئے پیدا کیا جاتا ہے کہ اُن کے قلوب پاکیزہ ہوں۔ان کی ذات نشو ونما پائے۔وہ ہر وقت اللہ کے قانون کو سامنے رکھیں۔ان کا جھکنا ہو تو اُس کیلئے، اُٹھنا ہوتو اُس کےلئے۔اُن کی قوت، ناتواں  کی حفاظت کیلئے ہو۔اُن کی طاقت، ضعیفوں کے حقوق کی نگہداشت کرے۔وہ اپنے ایمان و اعمالِ صالح سے ایسی قوت پیدا کریں کہ استخلاف فی الارض کی نعمتِ کبریٰ سے نوازے جائیں۔اور اس استخلاف سے مقصود ملوکیت نہ ہو۔بلکہ اس دنیا میں اللہ کی ربوبیت (نوعِ انسان کی پرورش) عام کرنا ہو۔رمضان کے بعد عید کا اجتماع ان مقاصدِ عالیہ کے حصول کے لئے کس قدر عظیم المرتبت نفسیاتی کیفیتیں اپنے اندر رکھتا ہے۔مہینہ بھر سے اللہ کے بندوں میں جسمانی اور قلبی انقلاب پیدا کیا جارہا تھا، انہیں ٹھیٹھ سپاہیانہ زندگی کا خوگر بنایا جا رہا تھا۔ان کے دلوں کو تمام خباثتوں سے پاک اوران کی نگاہوں کو تمام آلودگیوں سے صاف کیا جارہا تھا۔اُن سے ایک وقتِ مقررہ کیلئے حلال و طیّب چیزیں بھی چھڑائی گئی تھیں تاکہ وہ حرام  وخبیث چیزوں کی طرف نگاہ تک بھی نہ اٹھائیں۔اس کے بعد انہیں ایک جگہ جمع کیا گیا کہ و ہ جائزہ لیں اپنے تمام اعمال کا اور محاسبہ  کریں اُس انقلاب کا جو اُن کے اندر پیدا ہوا ہے۔اپنی انفرادی خودی، جس کا یوں استحکام کرایا گیا ہے، اُسے ایک اجتماعی کُل کا جزو بنا دیں۔اور یوں اطاعتِ امیر، مرکزیت، ایثار، تمسّک بالجماعت، اتحادِ عمل اور ائتلافِ خیالات کے جیتے جاگتے مظاہرے سے تجدیدِ عہد وفا کریں۔اور اٹھتے، بیٹھتے، جھکتے ،بار بار اپنے اللہ کے سامنے اس دعویٰ کی عملی شہادت پیش کریں کہ: ان صلاتی  ونسکی و محیای و مماتی لللہ رب العالمین (6/163)"میری صلوٰۃ اور تمام دیگر مخلص اعمال، میرا جینا، میرا مرنا، سب اللہ رب العالمین (یعنی اللہ کی  رب العالمینی کو عام کرنے) کیلئے ہے"۔
ایسے انقلاب در آغوش افراد کی یہ جماعت دنیا میں کیا کچھ نہ کرسکتی ہوگی۔لیکن اس کے بعد ذرا اس "ہجومِ مومنین" کی نماز پر پھر نگاہ ڈالئے۔ساری نماز  پر نہیں ، نمازکے صرف ایک ٹکڑے پر۔ذرا سوچئے کہ یہ ہزاروں کا گروہ، اللہ کے سامنے ، روبہ قبلہ، مسجد میں کھڑے ہوکر یہ اقرار کر رہا ہو کہ  ایّاک نعبد، اے اللہ ہم صرف تیری محکومیت کو جائز سمجھتے ہیں۔اس کے سوا ہر قسم کی غلامی کا طوق ہم پر حرام ہے لیکن زبان سے یہ الفاظ ادا کر رہا ہو اور دماغ سینکڑوں خداؤں کا بتکدہ بن رہا ہو، تو اس دعویٰ کو اللہ فریبی اور خود فریبی نہیں کہیں گے تو اور کیا کہیں گے۔اب اگر کوئی یہ کہہ دے کہ ان لوگوں نے نماز نہیں پڑھی بلکہ اپنے آپ سے غداری اور اللہ سے دھوکہ کیا ہے تو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب تک کے "حاملانِ دین ِ متین" لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ جائیں گے۔اصل یہ ہے کہ اس میں ان بیچاروں کا بھی کوئی قصور نہیں۔اس لئے کہ انہیں بتایا ہی یہ گیا ہے کہ اگر ہاتھ فلاں مقام پر باندھ لئے جائیں، پاؤں میں اتنا فاصلہ رکھ لیا جائے، انگلیوں کا رُخ فلاں سمت کو ہو، سجدے میں فلاں فلاں حصّے پہلے زمین بوس ہوں، الفاظ اپنے صحیح مخرج سے نکلیں، تو نماز ہوجاتی ہے۔اور جب پوچھو کہ اس بات کی کیا سند ہے کہ اس سے نماز واقعی ہوجاتی ہے اور اس سے وہ مقصد پورا ہوگیا ہے جس کے لئے صلوٰۃ کو فرض قرار دیا گیا تھا ، توجواب مل جاتا ہے کہ اس کا علم تو قیامت ہی کو ہوسکے گا کیونکہ دنیا دارالعمل ہے۔نتیجہ یہاں برآمد  نہیں ہو سکتا۔اور جب اُن سے کہو بھائی اللہ تو ایمان و عمل کی جزاء استخلاف فی الارض اور وراثتِ زمین فرماتا ہے ، تو کہہ دیتے ہیں کہ اس ارض سے مراد جنّت کی زمین ہے۔اور نماز کی ادائیگی سے محض "ثواب" ہوتا ہے۔ اور ثواب کا مطلب ۔۔۔۔؟بس " ثواب" ہوتا ہے۔
عید نزولِ قرآن کی یاد میں اسلامی جشن ہے۔دنیا بھر کی قوموں کے جشن و مسرت کے تہواروں پر نظر ڈالئے، اُن میں یا تو کسی انسان کی یاد گار کا جذبہ پنہاں ہوگا، یا مظاہرِ فطرت کی نیرنگیوں کی تقریب، یا نئے موسموں کا استقبال۔لیکن انسانوں کی یاد گاریں مٹ سکتی ہیں، دنیاوی واقعات بھلائے جا سکتے ہیں، تاریخ کے صفحات گم ہوسکتے ہیں، بڑی بڑی چٹانوں پر گاڑی ہوئی لاٹھیں اور اُن لاٹھوں پر کندہ کی ہوئی داستانیں، زمانہ کے ہاتھوں تباہ ہوسکتی ہیں ، لیکن اللہ کا وہ ازلی و ابدی پیغام جو قرآن کی دفتین میں محفوظ کر دیا گیا ہے ،کبھی مٹ نہیں سکتا، جو قائم ہے، کبھی فنا نہیں ہوسکتا، وہ باقی ہے، اس کا پیغام بھی باقی ہے، وہ زندہ ہے ، اس کا کلام بھی زندہ ہے۔ یہ جشنِ عید اُسی اللہ حئی القیوم کے زندہ قرآن کے نزول کی یادگار میں ہے۔اور جب تک دنیا رہے گی ، یہ یادگار بھی باقی رہے گی۔
اللہ اکبر، اللہ اکبر،  لاالہٰ الا اللہ ، واللہ اکبراللہ اکبر، وللہ الحمد۔




Go to group website
Remove me from the group mailing list


__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1)
Recent Activity:
.

__,_._,___



--
Need Your Comments.....!

-- 

For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.