2013/4/25 aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
--دیسی لبرلز اور62-63محمد بلال غوریالمیہ یہ نہیں کہ اقدار و روایات جیسے الفاظ بانجھ ہوتے جا رہے ہیں نہ ہی اس بات کا رنجہے کہ اخلاقیات جیسی گمنام و بے آسرا قبروں کو مجاور دستیاب نہیں…حیف تو اس باتپر ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت سے لے کر گوالے کے دودھ تک ہر چیز میں ملاوٹ ہےیہاں تک کہ ''دیسی لبرلز'' بھی جعلی ہیں۔ داڑھی مونچھیں کٹوا کر روشن خیالوں میں ناملکھوانے والے محض وضع قطع میں لبرل ہیں ورنہ اْن میں لبرل جیسی کوئی بات نہیں۔چونکہ یہ نام نہاد لبرل قرآن کی تاویل نہیں مانتے' احادیث پر نکتہ چینی کرتے ہیں' اسلامکے نام سے بدک جاتے ہیں اس لیے آج کے کالم میں محض مغربی مفکرین کی آراء واستدلال تک محدود رہوں گا۔ فرینکلن ڈی روز ویلٹ سے کسی نے پوچھا' منصب صدارتکے لیے کیا اوصاف درکار ہیں؟ صدر کو صاحب کردار ہونا چاہیے یا انتظامی صلاحیتیںزیادہ ضروری ہیں؟ امریکی صدر نے بلا توقف جواب دیا ''کریکٹر زیادہ ضروریہے'آپ امور مملکت چلانے کے لیے ذہین و فطین مشیروں کی خدمات حاصل کر سکتےہیں مگر ایمانداری و دیانتداری کسی سے مستعار نہیں لی جا سکتی'' یعنی صادق و امینہونا قیادت کی شرط اول ہے مگر ہم کئی ہفتوں سے آئین کے آرٹیکل 63,62 کا تمسخر اڑاکر خود کو لبرل اور آزاد خیال ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ اسلام آبادکے ناظم الدین روڈ پر واقع محمد علی درانی کی اقامت گاہ پر کئی سینئر صحافی جمعتھے۔ بات شراب خانہ خراب کی طرف چل نکلی۔ محمد علی درانی نے ازراہ تفنن کہا' اسپر میڈیکل ہونا چاہیے جس طرح کھلاڑیوں کا ڈوپ ٹیسٹ ہوتا ہے۔ میں نے بصداحترامعرض کیا' درانی صاحب 63,62 کا مقصد یہ تو نہیں کہ لوگوں کے منہ سونگھتے پھریں۔اس آرٹیکل کی روح تو وہی ہے جو اسلام کا فلسفہ ہے یعنی ٹوہ لگا کر گناہ گاروں کوٹکٹکی پر نہ چڑھایا جائے صرف اس بدکردار کو نشان عبرت بنایا جائے جو علی الاعلانشریعت کی حدود کو توڑے اور خود اپنا بھانڈہ پھوڑنے پر آجائے۔
کوئی شرابی ہے' زانی ہے' فریبی ہے' جھوٹا ہے لیکن کوئی ثبوت دستیاب نہیں تو اس پر63,62 کا اطلاق ہرگز نہیں ہوتا۔ لیکن کوئی فلور آف دی ہائوس پر شراب کی ممانعت کےخلاف اپنے خبث باطن کا اظہار کرتا ہے'کسی کی دروغ گوئی جمشید دستی کی طرحعیاں اور ثابت ہو جاتی ہے'کسی کے بدعنوان ہونے کے ثبوت مل جاتے ہیں تو اسےالیکشن لڑنے کا کوئی حق نہیں۔ یہ تو ریٹرننگ افسروں کی کج فہمی اور غیر دانشمندیتھی کہ غیر متعلقہ سوالات کر کے ''دیسی لبرلز '' کی توپوں کا رخ اپنی طرف کر لیاورنہ کبائر گناہ سے اجتناب تو ایک شرط ہے دوسری اور بنیادی شرط تو صادق و امینہونا ہے جس کی طرف فرینکلن ڈی روز ویلٹ نے نشاندہی کی۔ قائداعظم کا سب سے بڑاوصف یہی تھا کہ وہ صادق و امین تھے اگر ہمارے دیسی لبرلز انہیں رول ماڈل سمجھتےہیں تو قائداعظم کی کتاب زیست کے اوراق ہی پلٹ کر دیکھ لیں۔ ہاں وہ منافق نہیں تھے'ہمارے موجودہ سیاستدان کی طرح شعبدہ باز نہ تھے کہ سندھ میں گئے تو سندھی ٹوپیاور اجرک پہن لی' پنجاب میں جلسہ ہوا تو پگ سر پر رکھ لی لیکن ان کی صداقت وامانت کی گواہی تو اغیار بھی دیتے ہیں۔ صوم و صلوۃ کے پابند نہ تھے اور آرٹیکل63,62 میں ایسی کوئی تصریح ہے بھی نہیں ہاں البتہ سچے دل سے اسلام کے پیروکارتھے ان کی بیٹی نے ایک غیر مسلم سے شادی کی تو اسے ہمیشہ کے لیے اپنی زندگیسے نکال دیا مرتے دم تک اس کی صورت نہ دیکھی اگر اب بھی کوئی عقل کا اندھا63,62 کی مخالفت میں یہ کہتا ہے کہ قائداعظم ان شرائط پر پورا نہیں اترتے اور نااہلقرار پاتے تو اس پر یہی کہا جاسکتا ہے '
جوناطقہ سر بگریباں ہے اسے کیا کہئے
ایک بودی دلیل یہ بھی دی جاتی ہے کہ یہ کیسا نظام ہے جس کے تحت جنرل مشرف کےکاغذات کراچی سے مسترد ہو جاتے ہیں اور چترال سے منظور کر لیے جاتے ہیں یہ نظامبھی انہیں دیسی لبرلز کی مہربانیوں سے قائم و دائم ہے جہاں جج انصاف کے تقاضوں کےتحت فیصلے نہیں کر سکتے بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کے پابند ہیں اگر کوئیووٹر اعتراض داخل کرتا ہے اور اس کے حق میں شواہد فراہم کرتا ہے تو ایسی صورتمیں ہی ریٹرننگ آفیسر کاغذات مسترد کر سکتا ہے وگرنہ کوئی ایسا شخص بھی کاغذاتلے کر آ جائے جس کے ہاتھ میں شراب کی بوتل ہو اور وہ وہیں بیٹھ کر پینا شروع کر دےتو جج اس کے کاغذات نامزدگی مسترد نہیں کر سکتا۔ تمسخر و استہزا کے نشے میں چورمعترضین مسرت شاہین کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہیں کہ یہ کیسا نظام ہے' یہ کیسا معیارہے کہ ایک ناچنے گانے والی کے کاغذات نامزدگی منظور ہو جاتے ہیں۔میرا استدلال یہہے کہ وہ گھنگھرو پہن کر ناچتی ہے' ٹھمکے لگاتی ہے تو کیا ہوا' غیر ملکی آقائوں کےاشاروں پر ناچنے والوں کی طرح منافقت کا لبادہ تو نہیں اوڑھتی۔ میلی آنکھ سے دیکھنےوالوں کی ہوس بجھاتی ہے ناں'عوام کی جاگتی آنکھوں کے خواب تو نہیں چراتی۔ مسرتشاہین کہلاتی ہے' اپنے نام کے ساتھ مولانا یا علامہ کا لاحقہ تو نہیں لگاتی۔ فلم بینوں پربجلیاں گراتی ہے' قومی خزانہ تو لوٹ کر نہیں کھاتی۔ پھر بھی کسی کو اس کی اہلیت پراعتراض تھا' کسی کے پاس ناقابل تردید ثبوت تھے تو متعلقہ ریٹرننگ آفیسر سے رجوعکر لیتا اور اس کے کاغذات نامزدگی مسترد ہو جاتے۔
دنیا کے ہر ملک میں جانچ پڑتال کا یہ نظام موجود ہے۔ امریکی صدر نکسن 63,62 کاشکار ہوئے۔ آپ نے یہ تو پڑھا ہوگا کہ نکسن کو واٹر گیٹ لے ڈوبا لیکن بیشتر لوگوں کومعلوم نہیں کہ نکسن پر 63,62 کا اطلاق ہوا۔ نکسن کا تعلق ری پبلکن پارٹی سے تھا۔ واٹرگیٹ اس عمارت کا نام ہے جہاں اس کی حریف جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کا ہیڈ کوارٹرتھا۔ ری پبلکن پارٹی کے بعض لوگوں نے چپکے سے اس دفتر پر شب خون مارا اور چنداہم فائلیں چرا لیں کانگریس کی ایک کمیٹی نے جب نکسن سے پوچھا کہ آپ کو اس واقعےکا کب علم ہوا تو نکسن نے جھوٹ بول کر جان بچائی۔ چونکہ نکسن کی تمام کالز کاریکارڈ دستیاب تھا اور ایک ٹیپ سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ نکسن کو اس واقعے کاپہلے سے علم تھا لہٰذا دروغ گوئی پکڑی گئی۔ جھوٹ بولنے کی پاداش میں مواخذے کیکارروائی شروع ہونے لگی تو نکسن نے روتے ہوئے وائٹ ہائوس کو ہمیشہ کے لیے خداحافظ کہہ دیا۔ برطانیہ میں بعض اخبارات نے2009ء میں ایک اسکینڈل بے نقاب کیا جسمیں ان ارکان پارلیمینٹ کی نشاندہی کی گئی جنہوں نے قومی خزانے سے لوٹ مار کی۔ایک رکن پارلیمینٹ Chapman Ben نے اپنے رہن شدہ گھر کا سود ادا کرنے کے لیے15000 پائونڈ کلیم کیے حالانکہ اس سے پہلے ہی ان کا گھر کلیئر ہو چکا تھا اور بنک کوادائیگی کی جا چکی تھی لیکن جب وہ خائن ثابت ہوئے تو نہ صرف مستعفی ہونا پڑا بلکہسیاست کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہنا پڑا۔ لیبر پارٹی کے سابق چیئرمین Mccartney Ianاپنے گھر میں اقامت پذیر تھے لیکن انہوں نے خود کو کرایہ دار ظاہر کر کے رینٹ کیمد میں 15000 پائونڈ کلیم کیے تھے لہٰذا انہیں صادق و امین نہ ہونے پر دارالعوام سے اٹھاکر باہر پھینک دیا گیا اور سیاست سے ریٹائر کر دیا گیا۔ برطانوی وزیر داخلہ SmithJacqui کی مثال سن کر تو آپ دنگ رہ جائیں گے اس بیچاری کو اس لیے خائن قرار دےدیا گیا کہ اس کے شوہر جو کہ معاون خصوصی کی حیثیت سے کام کر رہے تھے انہوںنے 2فلمیں دیکھنے کے لیے سینما سے10 پائونڈ کی جو ٹکٹیں خریدیں ان کی ادائیگیقومی خزانے سے کی گئی۔ اس اسکینڈل کی زد میں آنے والے 20/ارکان پارلیمینٹ 4وزراء اور اسپیکر اسمبلی نے ازخود مستعفی ہو کر سیاست سے کنارہ کشی کا اعلان کردیا، کیوں کہ وہ اگلا انتخاب لڑنے کی کوشش کرتے تو 63,62 کا اطلاق ہونے پر نااہلقرار دے دیے جاتے۔ 63,62 تو دنیا کے ہر مہذب ملک میں کسی نہ کسی انداز میں موجودہے مگر ''ولایتی'' شراب پینے والے دیسی لبرلز اسے اسلام اور ضیاء الحق کی عینکسے دیکھ کر خوف کھاتے ہیں۔…محمد بلال غوری…
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Islamabadianz" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to islamabadianz+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
Need Your Comments.....!
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.