2013/2/1 aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
--سیکولر برطانیہ کا مسلم ہالو کاسٹ
شاہ نواز فاروقیامریکا اور اُس کے اتحادیوں نے عراق کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ صدام حسین کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں جن سے امریکااور دیگر مغربی ملکوں کی سلامتی کو خطرہ ہے۔ لیکن بالآخر ثابت ہوا کہ عراق کے پاسایسے ہتھیار نہیں تھے۔ اس صورتِ حال کے بعد برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرنے اچانک پینترا بدلا اور فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ تاریخ ہمارے اقدام کو صحیح قراردے گی۔ ٹونی بلیئر نے یہ بات اس طرح کہی جیسے مستقبل میں تاریخ نویسی کا کام انہیکے ہاتھ میں ہوگا اور وہ اپنی جارحیت کے بارے میں جو چاہیں گے لکھ سکیں گے۔ ایسانہ ہوتا تو ٹونی بلیئر کو معلوم ہوتا کہ تاریخ بے رحم ہوتی ہے۔ وہ دودھ اور پانی کو الگکردیتی ہے، بلکہ حال کے دکھ ماضی کی تلخیوں کو بھی زندہ کردیتے ہیں۔ اس کا تازہترین ثبوت یہ ہے کہ نائن الیون کے بعد مغربی دنیا نے اسلام اور مسلمانوں کو اس طرحدہشت گردی اور انتہا پسندی سے وابستہ کیا ہے کہ مسلمان یورپی طاقتوں کے نوآبادیاتیتجربات کو بھی یاد کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
مسلمانوں کا ایک بہت ہی بڑا تلخ نوآبادیاتی تجربہ 1857ء کی جنگِ آزادی ہے۔ انگریزوںنے بہادر شاہ ظفر کو اس جنگ ِآزادی سے دور رکھنے کے لیے یقین دلایا کہ اگر وہمجاہدینِ آزادی سے دور رہا تو اس کی بادشاہت اور مراعات کو کوئی خطرہ نہ ہوگا۔ لیکنانگریزوں نے بہادر شاہ ظفر سے کیے گئے عہد کو پورا نہ کیا۔ اس کے برعکس انہوںنے شہزادوں کے سر کاٹ کر بہادر شاہ ظفر کو تحفے کے طور پر بھیجے۔ یہاں تک کہانہوں نے بہادر شاہ ظفر کو ہندوستان میں مرنے اور دفن بھی نہ ہونے دیا۔ دنیا کی عظیمالشان سلطنت کا مالک رنگون کے ایک کمرے میں کسمپرسی کی زندگی بسر کرنے پرمجبور ہوگیا اور گمنامی میں مرگیا۔ اس بے بسی اور کسمپرسی کا اظہار بہادر شاہ ظفرکی شاعری میں ہوا ہے جس کی علامت اُس کا یہ شعر ہے ۔
کتنا ہے بدنصیب ظفر دفن کے لیے
دو گز زمیں بھی نہ ملی کوئے یار میں
لیکن بہادر شاہ ظفر کا ذاتی المیہ 1857ء کی جنگ آزادی کا محض ایک فیصد ہے۔انگریزوں نے جنگ آزادی کو غدر اور بغاوت کا نام دیا، حالانکہ انگریزوں کے نقطۂ نظرسے دیکھا جائے تو یہ جنگِ آزادی زیادہ سے زیادہ ''خانہ جنگی'' کہلانے کی مستحقتھی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پورے ہندوستان پر انگریزوں کا قبضہ تھا، اور ہندو ہی نہیںمسلمان بھی انگریزوں کی ''رعیت'' تھے، اور رعیت حکمرانوں سے ناراض ہو تو اسکو قتل عام اور نسل کشی کا نشانہ نہیں بنایا جاتا۔ اس سے بات چیت کی جاتی ہے،مذاکرات کا اہتمام کیا جاتا ہے، رعایا کی جائز شکایات کا ازالہ کیا جاتا ہے اور اسےمطمئن کرکے ''زیادہ وفادار'' بنایا جاتا ہے۔ اس کی مثال برطانیہ اور آئرلینڈ کیجنگ ِآزادی لڑنے والی تنظیم شین فین کے تعلقات ہیں۔ شین فین نے کئی دہائیوں تکمرکزی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کی، مگر برطانیہ نے آئرلینڈ کو قتل گاہ میںتبدیل نہیں کیا، بلکہ بالآخر اس نے شین فین کے ساتھ مذاکرات کیے اور پُرامن بقائے باہمیکی صورت نکالی۔ لیکن1857ء کی جنگِ آزادی کی ہولناکی اتنی بڑھی کہ اس کی مثالنہیں ملتی۔ جنگِ آزادی کے حوالے سے لکھی جانے والی کتابوں کے مطابق چند روز کےاندر صرف دِلّی میں 27 ہزار افراد شہید کیے گئے۔ ایک اندازے کے مطابق پورےہندوستان میں تقریباً 52 ہزار علماء کو شہید کیا گیا۔ انگریزوں کے فوجیوں پر طاقت اورانتقام کا بھوت اس طرح سوار تھا کہ صرف مسلمان ہونا بھی جرم بن گیا تھا۔ انگریزوںکے فوجی لوگوں کو پکڑتے اور پوچھتے ہندو ہو یا مسلمان؟ جیسے ہی یہ معلوم ہوتا کہپکڑا جانے والا مسلمان ہے تو اسے قتل کردیا جاتا۔ انگریزوں کا ایک زخمی فوجی دِلّیکے ایک محلے میں داخل ہوا اور اس نے ایک گھر کے زنان خانے میںگھسنے کی کوششکی۔ اہلِ خانہ نے اسے ایسا کرنے سے روکا، اور صرف اتنی مزاحمت پورے محلے کاسنگین جرم بن گئی۔ محلے کے تمام مردوں کو جمع کرکے جمنا کے کنارے لے جایا گیااور کہا گیا کہ جو جمنا کے پانی کی طرف بھاگ کر جان بچا سکتا ہے بھاگ جائے، اورجو نہیں بھاگ سکتا مرنے کے لیے تیار ہوجائے۔ دیکھتے ہی دیکھتے جمنا کی ریت خونِمسلم سے تربتر ہوگئی۔ جن لوگوں نے بھاگ کر جمنا میں چھلانگ لگائی وہ جمنا میں ڈوبکر مرگئے۔ جنگِ آزادی نے انگریزوں کی اخلاقیات اور نفسیات کو کتنا پست کردیا تھااس کا اندازہ انگریز مصنف باس ورتھ اسمتھ کے اس اقتباس سے بخوبی کیا جاسکتا ہے۔باس ورتھ لکھتا ہے:
''بعض افسر رومی بربریت کے جوش میں اصرار کررہے تھے کہ دلّی شہر کو جوہندوستان کا سرمایۂ افتخار اور اس کا دارالحکومت تھا… ڈھاکر زمین کے برابر کردیاجائے اور زمین کو شور زار بنادیا جائے۔ دوسرے اس سے بھی آگے بڑھ کر مذہبی جنونمیں اس بات پر زور دے رہے تھے کہ جامع مسجد کو جو دنیا کی شاندار ترین اور نفیسترین عمارتوں میں سے ایک تھی، کھدوا دیا جائے یا کم از کم اس کے کلس پر صلیبنصب کرکے اسے گرجے میں تبدیل کرایا جائے۔''
باس ورتھ کے مطابق بعض انگریزوں نے دہلی میں ہل چلوانے کی تجویز دی۔ بڑی تعدادمیں مساجد کو بارکوں میں تبدیل کیا گیا۔ وہاں کتے رکھے جاتے اور خنزیر ذبح کیےجاتے۔ دہلی کے باہر دیگر شہر اور دیہات بھی انگریزوں کی درندگی سے نہ بچے۔ یہمسلمانوں کی مزاحمت اور حکمت عملی تھی کہ وہ اپنا وجود بچانے میں کامیاب رہے،ورنہ انگریزوں نے نسل کشی میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی۔ انگریزوں کا دور ظلم وجبراور ریاستی دہشت گردی کا دور تھا جس میں مسلمانوں کے خاتمے کی کوشش کی گئی۔ یہیہودیوں کے خلاف ہٹلر کے ہولوکاسٹ سے بھی بڑا ہولوکاسٹ تھا جس میں ایک کروڑسے زیادہ انسانوں کا خون بہایا گیا۔
ان حقائق کے باوجود برطانیہ گزشتہ ڈیڑھ سو سال سے جمہوریت کی ماں ہے۔ انسانیحقوق کے منشور میگناکارٹا کا مرکز ہے۔ تہذیب و شائستگی کی علامت ہے۔ فکر وتدبر کااستعارہ ہے۔ ڈپلومیسی کا مینارہ ہے، اور ان کا وزیراعظم پانچ برس میں چھ لاکھ مسلمانوںکو نگل جانے والی جارحیت ایجاد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ تاریخ ہمارے اقدام کو سراہےگی، اس کا جواز پیش کرے گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ تاریخ اگر مغربی دنیا کے خلافگواہ بن کر کھڑی ہوگئی تو اہلِ مغرب صدیوں تک کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیںرہیں گے۔
لیکن 1857ء کی جنگِ آزادی میں صرف منفی پہلو ہی نہیں ہیں۔ اس جنگ ِآزادی نےبرصغیر کی ملّتِ اسلامیہ کو غلامی کی نفسیات کا اسیر ہونے سے بچالیا اور برصغیر کےمسلمان اس جنگ کے صرف 80 سال بعد اس قابل ہوگئے کہ وہ برصغیر میں ایک آزادوطن کے قیام کے لیے ایک عظیم الشان تحریک برپا کرسکیں۔ 1857ء کی جنگِ آزادیمیں مسلمانوں کا جس بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان ہوا اسے جذب کرنا آسان نہ تھا،مگر برصغیر کی ملّتِ اسلامیہ نے اسے جذب کرکے دکھادیا، اور ثابت کیا کہ وہ انتہائیمنفی تجربوں سے بلند ہوکر سوچ اور عمل کرسکتی ہے۔ ایسا نہ ہوتا تو تحریکِ پاکستانکبھی بھی پُرامن نہیں ہوسکتی تھی۔شاہنواز فاروقی
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Islamabadianz" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to islamabadianz+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
--
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.