Monday 28 January 2013

دھرنا کيا کھويا کيا پايا



2013/1/24 shafqat aziz <shafqataziz1@gmail.com>
bahrhaaal 'ghurbat kese mitt sakti hai" wali baat ziada samjh aye....kher se bahty paani ien haath dono janib saaaf dikh rahe hien....


2013/1/24 Ali Azfar Mahmood <aliomaima@gmail.com>

ے

محمد عبد الحمید

اگر وکیلوں اور سیاست کاروں کو اکثر لوگ جھوٹے، مکار اور بددیانت سمجھتے ہیں تو حیرانی کی بات 

نہیں۔ بیشتر وکیل جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کر کے کمائی کرتے ہیں اور اکثر سیاست کار 

اقتدار کے لیئے دھن، دھونس اور دھاندلی سے دریغ نہیں کرتے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اب صحافی 

اور اینکر بھی ان سے مل گئے ہیں۔

ڈآکٹر طاہر القادری کے لمبے جلوس اور دھرنہ نے میڈیہ کا بھرم ختم کر دیا ہے۔ لوگ سمجھتے تھے کہ 

صحافی سچ اور جھوٹ میں فرق کرتے ہیں۔ ظاہر ہوا کہ وہ تو سچ کو چھپاتے اور جھوٹ کو پھیلاتے 

ہیں۔ انھوں نے بالکل نظرانداز کر دیا کہ اہمیت پیغام کی ہوتی ہے، پیغام دینے والے کی نہیں۔

میڈیہ والے پوچھتے ہیں، "لمبے جلوس اور دھرنہ میں کتنےلوگ تھے؟"

انھیں اپنے اطمینان کے لیئے کتنے درکار تھے؟ چند دن پہلے انھوں نے کوئٹہ میں دھرنہ دینے والوں کی 

تعداد گنی تھی، جن کے مطالبہ پر صوبہ میں گورنر راج لگایا گیا؟ مشاہد حسین کہتے ہیں کہ دھرنہ میں 

ڈیڑھ لاکھ کے قریب لوگ تھے۔ اس کا مطلب ہے کم از کم دو تین لاکھ ہوں گے۔ کسی چینل کو توفیق نہ 

ہوئی کہ ہیلی کاپٹر کرایہ پر لے کر فضائی منظر دکھاتی کہ کتنے لوگ جمع ہیں۔ لیکن اس سے جھوٹ کا 

پول کھل جاتا کہ صرف چند ہزار تھے۔

کہتے ہیں، "اتنا بڑا دھرنہ کوئی بھی دے سکتا ہے۔"

اب تک ہماری تاریخ میں کس نے اس جتنا بڑا دھرنہ دیا ہے؟ اتنے لوگ صرف کہنے سے یا پیسے کے 

زور پر نہیں جمع ہو جاتے۔ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ مقصدعظیم ہے تبھی وہ اتنی بڑی تعداد میں گھروں 

سے نکلتے ہیں اور اتنے دن سخت سردی اور بارش میں آسمان تلے سڑک پر رات اور دن گزارتے ہیں۔ 

کوئی اور کر کے دکھائے تو سہی۔

کہتے ہیں، " جمہوریت کو پٹڑی سے اتارا جا رہا ہے؟"

جمہوریت ہے کہاں جو پکڑی سے اتاری جاتی؟ مفاد پرستوں کے دھن، دھونس اور دھاندلی سے اقتدار 

پر قبضہ کر لینے کو جمہوریت کہتے ہیں؟ ان کی تو اپنی پارٹیوں میں جمہوریت نہیں، ملک میں کہاں 

ہوتی۔ صرف الیکشن جمہوریت کا نام نہیں۔

کہتے ہیں، "آئین کی دفعہ 62 اور 63 پر عمل ممکن نہیں۔"

اگر عمل ممکن نہیں تو انھیں آئین سے نکالا کیوں نہیں؟ یہ دفعات آٹھویں ترمیم سے شامل کی گئی۔ اس کے بعد 12 ترمیمیں کی گئیں۔ جب گٹھ جوڑ سے 58(2)بی کو نکال دیا تھا تو انھیں بھی نکال دیتے۔ اگر جرئت نہیں تھی تو اب جب کہ عمل درامد ہونے والا ہے کیوں واویلا کر رہے ہیں؟

کہتے ہیں، "مطالبات غیر آئینی ہیں۔"

کون سا مطالبہ آئین کے خلاف ہے؟ کیا آئین پر عمل درامد کا مطالبہ غیرآئینی ہے؟ رہا الیکشن کمشن کی تشکیل نو، تو اگر غلط افراد کو اس کے ارکان بنا دینا آئین کے مطابق ہے تو ان سے استعفا لے کر صحیح افراد کے تقرر کا مطالبہ آئین کے خلاف کیسے ہو گیا؟

گیلپ سروے کے مطابق 85 فی صد عوام چاہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات ہوں۔ ان کی خاہش بھی خلاف آئین ہے تو پھر جمہوریت کس جانور کا نام ہے؟

کہتے ہیں، "معاہدہ آئین اور قانون کے خلاف ہے۔"

اگر آئین کی دفعات پر عمل نہ ہو تو کوئی بات نہیں لیکن ان پر عمل درامد کے لیئے سمجھوتہ آئین اور قانون کے خلاف ہے؟ کیا منطق ہے!

کہتے ہیں، "کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا۔"

اگر کوئی مطالبہ تسلیم نہیں کرنا تھا تو ساری برسراقتدار پارٹیوں کے نمائندے گھٹنوں کے بل چل کر کنٹینر کی دہلیز پر کیوں گئے؟ پہلے کی طرح اڑے رہتے اور ڈیڈلائین گزر جانے دیتے۔ پھر دیکھتے کیا ہوتا۔

آخر میں معاہدہ کا متن دیا گیا ہے۔ اسے پڑھیں اور خود بتائیں کہ کون سا مطالبہ نہیں مانا گیا۔ اگر کسی جگہ لفظوں کا ہیرپھیر ہے تو اس لیئے کہ برسراقتدار پارٹیوں کی سبکی نہ ہو۔

کہتے ہیں، "کوئی پارٹی مطالبات کی حمائت نہیں کر رہی۔"

کیوں کرے گی جب موجودہ سسٹم ہی میں اسے کامیابی کی امید ہو سکتی ہے؟ ق لیگ کی ایک خاتون رکن اسمبلی کے مطابق اصلاحات ہونے پر 70، 80 فی صد ارکان اسمبلی فارغ ہو جائِیں گے۔ تو کون سی پارٹی اصلاحات کی حمائت کرے گی؟ کیا وجہ ہے سارے اپوزیشن لیڈر دوڑے دوڑے نواز شریف کے دربار میں حاضر ہو گئے؟ ان میں سے کئی تو میاں صاحب کی شکل دیکھنے کے روادار نہیں تھے۔ مفاد پرست مفاد ہی کی خاطر اکٹھے ہوتے ہیں۔

کہتے ہیں، "معاہدہ پر عمل نہیں ہوگا۔"

وہ لوگ بڑے بھولے ہیں یا احمق، جو کہتے ہیں کہ عمل کی ضمانت نہیں ہے۔ دنوں کی بات ہے، پتہ چل جائے گا کہ عمل ہوتا ہے یا نہیں۔

شک کا فائدہ ختم  جب سے میڈیہ کو آزادی ملی ہے، بارہا کالم نویسوں اور اینکروں نے غلط موقف اختیار کیا لیکن انھیں شک کا فائدہ دیا جاتا رہا۔ اگر صرف اختلاف رائے ہو تو برداشت کیا جا سکتا ہے لیکن جب باطل کو حق بنانے کی کوشش کی جائے تو یہ اختلاف نہیں ملک دشمنی ہے۔ قادری صاحب کے مطالبات اگر ذاتی غرض کے لیئے ہوتے تو مخالفت کی جا سکتی تھی۔ لیکن یہ تو ان بدکرداروں کو حکمرانی سے دور کرنے کے لیئے ہیں، جو ہماری بربادی کا باٰعث چلے آ رہے ہیں۔ کیا میڈیہ والے چاہتے ہیں کہ وہی لوگ، جن کی وہ دن رات مذمت کرتے ہیں، آئندہ بھی ہم پر مسلط رہیں؟

میڈیہ اگر قادری صاحب کی کردار کشی کرتا ہے اور ان کے مطالبات کا ذکر تک نہیں کرتا تو بلا وجہ نہیں۔ سنا ہے کہ نواز شریف نے قادری صادب کی مخالفت اور آئندہ الیکشن میں کامیابی کے لیئے آٹھ بلین (ارب) روپے میڈیہ کے لیئے رکھے ہیں۔ پانچ بلین پانچ چینلوں کے لیئے ہیں اور تین بلین صحیافیوں اور اینکروں میں تقسیم کرنے کے لیئے ہیں۔ پیسے لینے والے کون ہیں؟ کسی کا نام لینے کی ضرورت نہیں۔ پیسہ خود بول رہا ہے۔

شر میں بھی خیر ہوتی ہے۔ ضمیرفروشوں نے خود کو عریاں کر دیا ہے۔ چنانچہ اب سمجھدار لوگوں کے لیئے آسانی ہو گئی ہے کہ وہ کن کن کا بائیکاٹ کریں۔ صرف چند کالم نویس اور اینکر بچے ہیں۔ ان کی بات سن لیا کریں۔ ضمیرفروش کتنے دن کاٹھ کی ہنڈیا چڑھائیں گے؟

معاہدہ کا متن:

Following decisions were unanimously arrived at; having been taken today, 17 January 2013, in the meeting which was participated by coalition parties delegation led by Chaudhry Shujaat Hussain including:

1) Makdoom Amin Fahim, PPP, 2) Syed Khursheed Shah, PPP, 3) Qamar ur Zama Qaira, PPP, 4) Farooq H Naik, PPP, 5) Mushahid Hussain, PML-Q, 6) Dr Farooq Sattar, MQM, 7) Babar Ghauri, MQM 8) Afrasiab Khattak, ANP

9) Senator Abbas Afridi, FATA

With the founding leader of Minhaj-ul-Quran International (MQI) and chairman Pakistan Awami Tehreek (PAT), Dr Muhammad Tahirul Qadri.

The Decisions

1) The National Assembly shall be dissolved at any time before March 16, 2013, (due date), so that the elections may take place within the 90 days. One month will be given for scrutiny of nomination paper for the purpose of pre-clearance of the candidates under article 62 and 63 of the constitution so that the eligibility of the candidates is determined by the Elections Commission of Pakistan. No candidate would be allowed to start the election campaign until pre-clearance on his/her eligibility is given by the Election Commission of Pakistan.

2) The treasury benches in complete consensus with Pakistan Awami Tehreek (PAT) will propose names of two honest and impartial persons for appointment as Caretaker Prime Minister.

3) Issue of composition of the Election Commission of Pakistan will be discussed at the next meeting on Sunday, January 27, 2013, 12 noon at the Minhaj-ul-Quran Secretariat. Subsequent meetings if any in this regard will also be held at the central secretariat of Minhaj-ul-Quran in Lahore. In pursuance to todays' decision, the Law Minister will convene a meeting of the following lawyers: S. M. Zafar, Waseem Sajjad, Aitizaz Ahsan, Farough Naseem, Latif Afridi, Dr Khalid Ranja and Hamayoun Ahsan, to discuss these issues. Prior to the meeting of January 27, the Law Minister, Mr Farooq H Naek, will report the results of this legal consultation to the January 27 meeting.

4) Electoral Reforms: It was agreed upon that the focus will be on the enforcement of electoral reforms prior to the polls on:

A. Article 62, 63 and 218 (3) of the constitution

B. Section 77 to 82 of the Representation of Peoples' Act 1976 and other relevant provisions relating to conducting free, fair, just and honest elections guarded against all corrupt practices.

C. The Supreme Court Judgement of June 8, 2012 on constitutional petition of 2011 must be implemented in Toto and in true letter and spirit.

5) With the end of the long march and sit-in, all cases registered against each other shall be withdrawn immediately and there will be no acts of victimisation and vendetta against either party or the participants of the march.

This declaration has been entered into in a cordial atmosphere and reconciliatory spirit.

Signatories of the declaration

Prime Minister of Pakistan and Chairman Pakistan Awami Tehreek

Raja Pervez Ashraf and Dr Muhammad Tahirul Qadri

Leader of the delegation and former Law Minister

Chaudry Shujaat Hussain and Farooq H Naek, Makdoom Amin Fahim, PPP, Syed Khursheed Shah, PPP, Qamar ur Zama Qaira, PPP, Farooq H Naik, PPP

،Mushahid Hussain, PML-Q, Dr Farooq Sattar, MQM, Babar Ghauri, MQM

Afrasiab Khattak, ANP, Senator Abbas Afridi, Fata


الله حافظ!
محمّد عبد الحمید 
مصنف، "غربت  کیسے مٹ سکتی ہے" (کلاسک پبلشر، لاہور)

On Thu, Jan 17, 2013 at 9:55 PM, Samar Abbas <samarkhi@yahoo.com> wrote:
اس لانگ مارچ کا مقصد کيا تھا کيا کسي بڑے ايشو سے عوام کي توجہ ہٹانا يا اپنے مطالبات منوانا

Regards


Samar Abbas
Chief Reporter
News One Tv
Karachi

Contact No # +92300-2904132

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Pakistani Press" group.
To post to this group, send email to pakistanipress@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
pakistanipress+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/pakistanipress?hl=en?hl=en

--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Pakistani Press" group.
To post to this group, send email to pakistanipress@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
pakistanipress+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/pakistanipress?hl=en?hl=en

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Pakistani Press" group.
To post to this group, send email to pakistanipress@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
pakistanipress+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/pakistanipress?hl=en?hl=en
 
 
 



--
-- 
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.