بھارت کی حکومت نے ہفتہ 9 فروری کی صبح کو خاموشی کے ساتھ اور بغیر اطلاع دیےدہلی کی تہاڑ جیل میں کشمیری مجاہد افضل گورو کو پھانسی دے دی ہے۔ افضل گورو
دوسرے کشمیری نوجوان رہنما ہیں جنہیں دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی ہے۔
بھارت کے وزیر داخلہ سوشیل کمار شندے اور سیکرٹری داخلہ نے پھانسی کی تصدیق کی
ہے۔ 43 سالہ افضل گورو پر 13 دسمبر 2001ء کو بھارتی پارلیمان پر حملے کا الزام تھا۔
اس واقعہ میں مبینہ طور پر پانچوں حملہ آور ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارتی پارلیمان پر حملہ
نائن الیون کے تین ماہ بعد پیش آیا تھا۔ نائن الیون کا واقعہ بھارتی پارلیمان پر حملہ اور
ممبئی فائرنگ کے واقعات انتہائی پراسرار ہیں ۔ امریکا اور بھارت کی حکومتیں آج تک ان
واقعات کے حقیقی ذمہ داروں کا تعین نہیں کرسکی ہیں۔ بھارتی پارلیمان پر حملے کے
الزام میں دوہی دن بعد بھارتی پولیس نے دہلی کے ایک تعلیمی ادارے میں پڑھنے والے
کشمیری نوجوان افضل گورو کو گرفتا کرلیا تھا اور ان پر الزام تھا کہ وہ پارلیمان پر
حملے کے منصوبہ ساز تھے، افضل گورو کے ساتھ ایک کالج کے استاد ایس اے آر
گیلانی، شوکت گورہ اور ان کی اہلیہ کو بھی گرفتار کی گیا تھا۔ بھارت کی نچلی عدالت نے
چاروں ملزموں کو سزائے موت دی تھی لیکن بعد میں ایس اے آرگیلانی کو بری کردیا
گیا اور شوکت گورو اور ان کی اہلیہ کی سزائے موت ختم کردی گئی تھی، جبکہ بھارت
کی سپریم کورٹ نے افضل گورو کی سزائے موت برقرار رکھی، افضل گورو کی اہلیہ
نے بھارتی صدر پر ناب مکھرجی سے رحم کی اپیل کی تھی لیکن صدر بھارت نے رحم
کی اپیل مسترد کردی اور بالآخر افضل گورو کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دے کر
جیل کے میدان میں ہی دفن کردیا گیا اور افضل گورو کے لواحقین کو آخری رسومات ادا
کرنے کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ بھارت سے ہی تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کی
تنظیموں نے افضل گورو کے مقدمے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ
شفاف اور منصفانہ مقدمے کی سماعت کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے، افضل گورو کو
اپنا مقدمہ لڑنے کے لیے وکیل تک نہیں ملا۔ افضل گورو آخر وقت تک بھارتی پارلیمان
پر حملے میں ملوث ہونے کے الزام کی تردید کرتا رہا اور اس کا کہنا تھا اسے پولیس نے
جان بوجھ کر ملوث کیا ہے۔ بھارتی پارلیمان پر حملہ اور اس کے بعد مقدمات کی
کارروائی نے بھارت کے نظام عدالت وانصاف پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔ اس
لیے افضل گورو کی پھانسی پر متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ شہید صلاح الدین کا تبصرہ
بالکل درست ہے کہ یہ ''عدالتی قتل'' ہے۔ اب تک بھارت کی فوج کشمیریوں کا قتل عام
کررہی ہے اور اب بھارت کی عدالت نے بھی کشمیریوں کاقتل شروع کردیا ہے۔ کشمیری
نوجوان کو پھانسی دیتے وقت بھارت کی خوف زدگی کا یہ عالم ہے کہ اس کا پہلے سے
اعلان نہیں کیا گیا اور اس کے وارثوں کو بھی لاعلم رکھا گیا اس کے ساتھ ہی مقبوضہ
کشمیر کی قیادت کو گرفتار کرلیا گیا۔ ریاست بھر میں کرفیو لگا دیا گیا۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ
اور کیبل کے مواصلاتی ذرائع بند کردیے گئے۔ اس کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں
احتجاج شروع ہوگیا ہے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی نے
مقبوضہ کشمیر میں تین روزہ ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔ حریت کانفرنس کے تمام گروپوں
نے افضل گورو کی پھانسی کی مذمت کرتے ہوئے اسے کشمیریوں کے اجتماعی ضمیر
پر حملہ قرار دیا ہے۔ بظاہر بھارت کی حکومت نے افضل گورو کو پھانسی دے کر اپنی
قوت وطاقت کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن حقیقت میں بھارت نے ہمیشہ کے لیے کشمیر کو کھو
دیا ہے۔ مقبول بٹ کے بعد افضل گورو دوسرا ہیرو بن گیا ہے۔ بھارت میں 35 اضلاع میں
مسلح بغاوت جاری ہے، لیکن بھارت کے ذرائع ابلاغ کا بڑا حصہ اس کو چھپاتا ہے۔ اگر
اس کے اہل دانش اور سیاست کار یہ سمجھتے ہیں کہ وہ آزادی کی تحریک کو دہشت
گردی قرار دے کر لوگوں کے دلوں کو جیت سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔ بھارت میں
دہشت گردی کے بے شمار واقعات ہوئے ہیں جن میں بھارت کے سیکیورٹی اداروں کے
اہلکاروں کے ملوث ہونے کی شہادتیں سامنے آچکی ہیں۔ جبکہ بے گناہ مسلمانوں کو دہشت
گرد قرار دے کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اگر بھارت میں باضمیر
لوگ موجود ہیں تو ان کو دیکھنا چاہیے کہ نظام عدالت وانصاف بھی حکمرانوں کا آلۂ کار
بن گیا تو کیا واقعی خطے میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ اگر خطے میں امن قائم کرنا ہے اور
جنوبی ایشیا میں دو بڑے مذاہب اور ممالک میں دوستی کا خواب دیکھنا ہے تو بھارت کو
اسلام اور عالم اسلام کے خلاف امریکی سامراج کے کھیل سے علیحدہ ہونا ہوگا۔ بھارت
کی قیادت کو یہ بھی سمجھ لینا چاہیے کہ عالمی حالات تبدیل ہورہے ہیں اور ان کا ملک
مسلمانوں کے سمندر کے درمیان ایک جزیرہ ہے۔
--
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Islamabadianz" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to islamabadianz+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
No comments:
Post a Comment
Note: only a member of this blog may post a comment.