Monday, 7 November 2011

بھارت سے آیا امین فہیم تجارتی وفد بارے شکایت نامہ



2011/11/6 aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
پاکستان کے دشمن ملک کو موسٹ فیورٹ ملک کا درجہ دلوانے کے لیے سرگرم لوگ اسی قسم کے ہوسکتے تھے
ان لوگوں سے اور کیا توقع رکھی جا سکتی ہے

From: chaudry <k_w572001@yahoo.com>
To: masjidnabwi@yahoogroups.com; mqm-realface@yahoogroups.com; mshoaibtanoli@googlegroups.com; muslimintelligencer@yahoogroups.com; Sami Malik <malik@lisauk.com>; pakistanpost@yahoogroups.com; khaldee.w@gmail.com; joinpakistan@googlegroups.com; Falcon_Spirit@yahoogroups.com; "Reality_B2A@yahoogroups.com" <Reality_B2A@yahoogroups.com>
Sent: Sunday, November 6, 2011 10:19 PM
Subject: █▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ بھارت سے آیا امین فہیم تجارتی وفد بارے شکایت نامہ
                                                                                                                   Published on 06. Nov, 2011

اسلام آباد (معیزگھمن) حکومت پاکستان کو بھارت سے ایک بھاری بل موصول ہوا ہے اور ساتھ میں ایک لمبا شکایت نامہ بھی کہ پاکستانی وزیرتجارت امین فہیم کے ساتھ جانے والے بیاسی کاروباری حضرات کے وفد نے بھارت میں کچھ ایسی حرکتیں کی ہیں جو ایک قومی وفد کے شایان شان نہ تھیں۔ پاکستانی تجارتی وفد بھارت میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کے کے لیے 26 ستمبر سے 3 اکتوبر تک بھارتی حکومت کے اعلی عہدے داروں اور بڑے کاروباری اداروں سے ملتا رہا ۔
حکومت پاکستان کو یہ کہا گیا ہے کہ وہ اس وفد کے بل ادا کرے جن کی میزبانی بھارتی حکومت کے ذمہ نہ تھی لیکن وہ ہوٹلوں کے بلز ادا کیے بغیر پاکستان لوٹ گئے اور اب ان ہوٹلوں کی انتظامیہ دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو مسلسل اصرار کررہی ہے کہ انہیں بلز ادا کیے جائیں۔ ذرائع کے مطابق ان ہوٹلوں نے پہلے بھارتی حکومت سے رابطہ کیا کہ ان پاکستانیوں کے بلز انہیں ادا کیے جائیں جو اس سرکاری وفد میں شریک تھے اور ان ہوٹلوں میں بھی ایک ہفتے تک ٹھہرے۔
تاہم اب بھارتی حکومت نے ان ہوٹلوں کو بتایا ہے کہ صرف سات پاکستانی آفیشلز جن میں وزیر تجارت امین فہیم، سیکرٹری تجارت ظفر محمود اور وزارت پانچ اور افسران بھارتی حکومت کے مہمان تھے اور صرف ان کے بلز ہی ان کو ادا کیے جائیں گے۔ جب کہ پاکستانی وفد کے باقی لوگوں کے قیام و طعام کے اخراجات ان کی ذمہ داری نہیں۔ یوں بھارتی حکام سے کورا جواب ملنے کے بعد ان ہوٹلوں کی انتظامیہ نے پاکستانی ہائی کمیشن سے رابطہ کیا ہے کہ وہ ان مہمانوں کا بل ادا کرے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ہوٹلوں نے پاکستانی سفارت خانے کو باقاعدہ طور پر وہ بل بھیجے ہیں جو پاکستانی وفد ادا کیے بغیر وطن لوٹ آیا ہے، جس سے ملک کی وہاں خاصی سبکی ہوئی ہے۔ اس پورے سکینڈل کی تفصیلات پاکستان کے بھارت میں ہائی کمیشن کے اکنامک ونگ نے لکھ کر سیکرٹری تجارت ظفر محمود کو بھیجی ہیں۔ اب ظفر محمود کو یہ سمجھ نہیں آرہی کہ وہ اس پر کیا ردعمل ظاہر کریں کیونکہ وہ بھی اس سرکاری وفد میں شامل تھے جس نے ستمبر میں بھارت کا دورہ کیا تھا۔ تاہم ظفر محمود بھارتی حکومت کے مہمان تھے۔
اس بزنس دورے کا مقصد بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا تھا تاکہ دونوں ملک ایک دوسرے کے ساتھ براہ راست تجارت کر سکیں۔ اس دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بہت بہتر ہوئے۔ حکومت پاکستان نے اس دورے کے بعد بھارت کو سترہ سال بعد موسٹ فیورٹ قوم کا درجہ دیا جس کا مطالبہ بھارت برسوں سے کررہا تھا لیکن پاکستان کی کئی حکومتیں اس ڈر سے بھارت کو یہ درجہ دینے کو تیار نہیں تھیٰں کہ جہاں فوجی اسٹیبلشمنٹ ناراض ہو جائے گئی وہاں پاکستانی رائٹ ونگ کا میڈیا اور کشمیر کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹیاں بھی اس پر شور مچا سکتی تھیں، خصوصا جماعت اسلامی۔ حسب توقع جماعت اسلامی نے حکومت پاکستان کے اس فیصلے پر شور مچانے کی کوشش کی ہے لیکن اسے عوام اور میڈیا نے کوئی اہمیت نہیں دی۔
سرکاری ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر شاہد ملک کو باقاعدہ طور پر یہ شکایت کی گئی ہے کہ پاکستان وفد نے نامناسب طرزعمل کا اظہار کیا۔ بتایا گیا ہے کہ شاہد ملک نے تحریری طور پر حکومت کو بتایا ہے کہ تجارتی وفد نے دورہ بھارت کے دوران کیا کیا ایسے کام کیے تھے جس پر وہاں کی حکومت اور اس دورے کے آرگنائزز کو شدید شکایتں پیدا ہو گئیں اور انہوں نے باقاعدہ طور پر یہ شکایت اب حکومت پاکستان کو کی ہے۔
وفد میں وزارت تجارت کے ایک ڈپٹی سیکرٹری بھی شامل تھے جن کا نام سیکرٹری ظفر محمود نے دورے میں شامل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تاہم امین فہیم کے اس چہیتے افسر کو پھر بھی بھارت لے جایا گیا۔ وزارت تجارت کو بھیجے گئے اس شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دورے کے دوران اس وفد کے ارکان نے وقت کی بھی پابندی نہیں کی اور اکثر ملاقاتوں اور میٹنگز کے لیے دیر سے پہنچے۔ بہت سارے لوگ وقت پر نہیں اٹھتے تھے جس سے مقامی حکومت کے عہدیدار جو اس دورے کو آرگنائرز کررہے تھے کے لیے بہت ساری مشکلات پید ا ہوئیں۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستانی وفد کے بہت سارے لوگوں نے ہوٹلوں میں بکنگ کی کنفرمیشن کرانے کے باوجود وہاں نہیں پہنچے جس سے بکنگ منسوخ ہونے کے چارجز کی مد میں بھی خاصی رقم ادا کرنی پڑ رہی ہے۔


-- پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو. * Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.comTo unsubscribe from this group, send email toMSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . **. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)(¸.•´ (¸.•` *'...**,''',...LOVE PAKISTAN......*********************************** Muhammad Shoaib TanoliKarachi PakistanContact us: shoaib.tanoli@gmail.com+923002591223 Group Moderator:*Sweet Girl* Iram Saleemiramslm@gmail.com Face book:https://www.facebook.com/TanoliGroups

--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups

No comments:

Post a Comment

Note: only a member of this blog may post a comment.